Saturday, February 14, 2015

سرداب کی حقیقت کیا ہے ؟

اصل واقعہ اس طرح ہے کہ امام کی ولادت ہی خفیہ طور ہر ہوئی چند مخصوص اور خالص افراد کے علاوہ کسی کو خبر نہ تھی اور امام مھدی عج اپنے والد بزرگوار امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد امام کے جنازہ پر نماز پڑھانے کے بعد اپنے گھر میں داخل ہوئے پھر کسی نے امام کو لوگوں کے درمیان یاکسی مجلس میں نہیں دیکھا(حیاۃ الامام المہدی،ص،۱۱۵۔۱۲۰)
جس گھر کا ذکر کیا جاتا ہے اس گھر میں امام ہادی (ع)وامام حسن عسکری(ع) نے زند گی گزاری ہے اس گھر کے دو حصے تھے ایک مردوں کیلئے اور ایک عورتوں کیلئے اور ایک تہہ خانہ کی صورت میں ایک سرداب تھا جس سے گرمیوں میں استفادہ کیا جاتا تھا کیو نکہ سخت گرمیوں میں لوگ گرمی سے بچنے کیلئے تہہ خانے بناتے تھے اور گرمیوں میں وہاں زندگی گزارتے تھے کیوں کہ تہہ خانے ہمیشہ ٹھنڈے ہوتے ہیں اور آج بھی یہی رسم ہے ۔
(۳)آیت اللہ سید صدر الدین صدر اپنی کتاب المھدی میں لکھتے ہیں
" قدیم الایام سے یہ رسم رہی ہے کہ پیشواؤں اور دینی رہبروں کے گھران کے ماننے والوں کی نگاہ میں مقدس شمار ہوتے ہیں اور لوگ ان کی زیارت کرتے ہیں اسی طرح شیعہ بھی امام ہادی اور امام حسن عسکری علیھماالسلام کےگھر اسی طرح اس گھر میں واقع سرداب کہ جس میں ہمارے اماموں نے سالہاسال عبادت کی ہے اور دن رات وہاں قرآن اور نماز پڑھی وہاں زیارت کیلئے جاتے ہیں لیکن بعض لوگ اپنے مذموم مقاصد کیلئے شیعوں پر تہمتیں لگاتے ہیں "(کتاب المھدی ،ص،۱۶۴۔۱۶۶)
البتہ شیعوں کے اس نظریہ سے واقف بعض اہل سنت نے بھی اس کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ شیعوں پر صرف بہتان لگانے کیلئے ان کی طرف ایسی نسبت دی جاتی ہے ۔جیسے
کامل سلیمان لکھتا ہے "یہ جو کہتے ہیں کہ امام سرداب میں غائب ہوئے اور ابھی تک اسی میں ہیں یہاںتک کہ ظھور کریں گے یہ جھوٹ ہے کہ جو جاہل افراد نے شیعوں پر باندھا ہے ہاں امام سرداب میں نہیں ہیں بلکہ لوگوں کے درمیان ہیں ان کی مجالس میں شرکت کرتے ہیںجو بھی دنیا سےجائے یا دنیا میں آئے امام اسے دیکھتے ہیں سرداب کی زیارت کے بارے مین شیعو ں کا عقیدہ یہ ہے کہ شیعہ اس گھر کو تین اماموں کی وجہ سے احترام کی نگاہ سےدیکھتے ہیں کہ جنہوں نے وہاں زندگی گزاری ورنہ سررداب میں اور کوئی خاص خٓصوصیت نہیں ہے تاکہ اس کو ایک علیدہ عنوان سے زیارت گاہ بنایا گیا ہو"(یوم الخلاص، فی ظل القائم المھدی ،ص۱۶۲ تیسرا ایڈیشن ، انتشارات دار الکتب اللبنانیہ مکتبہ المدرسہ، بیروت ۱۴۰۳ھ)۔
ماخوذ از کتاب موعودادیان مہدی صاحب الزمان عج مصنف تصورعباس
نسخه چاپ | 1430 بار نمایش

0 comments:

Post a Comment