Saturday, February 14, 2015

بغض اہلبيت (ع) كے اثرات

رسول اكرم (ص) جو ہم اہلبيت (ع) سے نفرت كرے گا وہ منافق ہوگا ۔
(فضائل الصحابہ ابن حنبل 2 ص661 ، 1166 ، درمنثور 7 ص 349 نقل از ابن عدى ،مناقب ابن شہر آشوب 3 ص 205 ، كشف الغمہ 1 ص 47 روايت ابوسعيد)۔
رسول اكرم (ص) ہم اہلبيت (ع) كا دوست مومن متقى ہوگا اور ہمارا دشمن منافق شقى ہوگا۔
( ذخائر العقبص 18 روايت جابر بن عبداللہ ، كفاية الاثر ص 110 واثلہ بن الاسقع)۔
رسول اكرم (ص) قسم ہے اس ذات كى جس كے قبضہ ميں ميرى جان ہے۔ انسان كى روح اس وقت تك جسم سے جدا نہيں ہوتى ہے جب تك جنّت كے درخت يا جہنم كے زقوم كا مزہ نہ چكھ لے اور ملك الموت كے ساتھ مجھے على (ع) ، فاطمہ (ص) ، حسن (ع) اور حسين (ع) كو نہ ديكھ لے، اس كے بعد اگر ہمارا محب ہے تو ہم ملك الموت سے كہتے ہيں ذرا نرمى سے كام لو كہ يہ مجھ سے اور ہمارے اہلبيت (ع) سے محبت كرتا تھا اور اگر ہمارا اور ہمارے اہلبيت (ع) كا دشمن ہے تو ہم كہتے ہيں ملك الموت ذرا سختى كرو كہ يہ ہمارا اور ہمارے اہلبيت (ع) كا دشمن تھا اور ياد ركھو ہمارا دوست مومن كے علاوہ اور ہمارا دشمن منافق بدبخت كے علاوہ كوئي نہيں ہوسكتا ہے۔
مقتل الحسين (ع) خوارزمى 1 ص 109 روايت زيد بن علي (ع) ۔
رسول اكرم (ص) ميرے بعد بارہ امام ہوں گے جن ميں سے نوحسين (ع) كے صلب سے ہوں گے اور نواں ان كا قائم ہوگا، اور ہمارا دشمن منافق كے علاوہ كوئي نہيں ہو سكتا ہے۔
(كفاية الاثر ص 31 روايت ابوسعيد خدري)۔
رسول اكرم (ص) جو ہمارى عترت سے بغض ركھے وہ ملعون، منافق اور خسارہ والا ہے۔
( جامع الاخبار ص 214 / 527)۔
رسول اكرم (ص) ہوشيار رہو كہ اگر ميرى امت كا كوئي شخص تمام عمر دنيا تك عبادت كرتا رہے اور پھر ميرے اہلبيت (ع) اور ميرے شيعوں كى عداوت لے كر خدا كے سامنے جائے تو پروردگار اس كے سينے كے نفاق كو بالكل كھول دے گا ۔
( كافى 2 ص 46 / 3 ، بشارة المصطفى ص 157 روايت عبدالعظيم الحسن)۔
امام حاکم اور طبرانی نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ھے: فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا صَفَنَ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ وَصَلَّى وَصَامَ، ثُمَّ مَاتَ وَهُوَ مُبْغِضٌ لِأَهْلِ بَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَضِي عَنْهُمْ دَخَلَ النَّارَ : قال أبو عبد اللہ الحاکم : ھذا حدیث حسن صحیح علی شرط مسلم و وافقه الذھبی فی تلخیصه علی شرط مسلم ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: کوئی شخص حجر اسود اور مقام ابراھیم کے درمیان کھڑا ہوجائے اور پھر نماز پڑھے، روزہ رکھے، اور پھر اس کو موت آجائے اس حال میں کہ وہ رسول اللہ کے اھلبیت سے بغض رکھتا ہو تو ایسا شخص جھنم میں جائے گا ۔ ۔ ۔
حدیث کی سند : امام حاکم نے اس حدیث کو امام مسلم کی شرط کیمطابق حسن صحیح کہا ھے اور علامہ ذھبی نے تلخیص المستدرک میں حاکم کی تصحیح کی موافقت کری ھے ۔
المستدرک علی الصحیحین//جلد3//صفحہ161// رقم الحدیث :4712

0 comments:

Post a Comment